 |
اے نبئ (مکرّم!) آپ خود کو اس چیز (یعنی شہد کے نوش کرنے) سے کیوں منع فرماتے ہیں جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال فرما رکھا ہے۔ آپ اپنی ازواج کی (اس قدر) دل جوئی فرماتے ہیں، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
|
 |
(اے مومنو!) بیشک اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قَسموں کا (کفارہ دے کر) کھول ڈالنا مقرر فرما دیا ہے۔ اور اللہ تمہارا مددگار و کارساز ہے، اور وہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
|
 |
اور جب نبئ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ایک زوجہ سے ایک رازدارانہ بات ارشاد فرمائی، پھر جب وہ اُس (بات) کا ذکر کر بیٹھیں اور اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اسے ظاہر فرما دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں اس کا کچھ حصہ جِتا دیا اور کچھ حصہ (بتانے) سے چشم پوشی فرمائی، پھر جب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انہیں اِس کی خبر دے دی (کہ آپ راز اِفشاء کر بیٹھی ہیں) تو وہ بولیں: آپ کو یہ کس نے بتا دیا ہے؟ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے بڑے علم والے بڑی آگاہی والے (رب) نے بتا دیا ہے،
|
 |
اگر تم دونوں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو (تو تمہارے لئے بہتر ہے) کیونکہ تم دونوں کے دل (ایک ہی بات کی طرف) جھک گئے ہیں، اگر تم دونوں نے اس بات پر ایک دوسرے کی اعانت کی (تو یہ نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے باعثِ رنج ہوسکتا ہے) سو بیشک اللہ ہی اُن کا دوست و مددگار ہے، اور جبریل اور صالح مومنین بھی اور اس کے بعد (سارے) فرشتے بھی (اُن کے) مددگار ہیں،
|
 |
اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں تو عجب نہیں کہ اُن کا رب انہیں تم سے بہتر ازواج بدلہ میں عطا فرما دے (جو) فرمانبردار، ایماندار، اطاعت گزار، توبہ شعار، عبادت گزار، روزہ دار، (بعض) شوہر دیدہ اور (بعض) کنواریاں ہوں گی،
|